لاہور: تیل کی برآمدات
مکمل طور پر رک جانے کے بعد پاکستان میں صرف تین دن کا سٹاک باقی رہ گیا ہے۔
پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) کو ادائیگیوں میں شدید مشکلات درپیش ہیں اور اس نے کہا ہے کہ صورتحال بہتر بنانے کیلئے اسے کم از کم ایک سو ارب روپے اور آٹھ ہفتوں کا وقت درکار ہو گا۔
پی ایس او حکام کے مطابق پچھلے دو ہفتوں سے ملک کی کسی بھی بندرگاہ پر تیل کی کھیپ نہیں پہنچی، جبکہ عموماً ہر دو ہفتوں میں 65 ہزار ٹن تیل پر مشتمل چھ سے آٹھ جہاز لنگر انداز ہوتے ہیں۔
'کمپنی پچھلے کچھ ہفتوں میں اپنی تمام اوور ڈرافٹ سہولیات استعمال کر چکی ہے'۔
پی ایس او کے ایک افسر نے بتایا کہ توانائی کے شعبہ نے پی ایس او کو 190 ارب جبکہ پی آئی اے نے 12.5 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔
کمپنی کچھ مقامی بینکوں کو ادئیگیاں کرنے میں بھی ناکام رہی جس کے بعد تمام دوسرے بینک محتاط ہو چکے ہیں۔
اسی طرح تیل کے برآمد کنندگان بھی نقد رقم یا بینک گارنٹی کے بغیر پی ایس او پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں۔
ڈیفالٹ کے حجم کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت کی ٹکڑیوں میں ادائیگیوں سے بھی پی ایس او کو کوئی ریلیف نہیں مل پا رہا۔
جمعرات کو حکومت نے 17 ارب روپے جاری کیے تھے لیکن ماضی میں ایسی تمام ادائیگیوں کی طرح اس بار بھی یہ رقم زائد المیعاد ڈرافٹس کی نذر ہو گئی۔
پی ایس او افسر نے مزید بتایا کہ کمپنی کو معاملات درست کرنے کیلئے فوری طور پر کم ازکم 100 ارب روپے درکار ہیں۔حتی کہ تمام واجبات وصول ہونے کی صورت میں بھی اسے برآمدات اور سپلائی لائن مکمل بحال کرنے میں دو مہینے لگ جائیں گے۔
ایک اور عہدے دار کے مطابق، مالی بحران کے علاوہ پی ایس او کو اس کھائی میں دھکیلنے میں اعلی سطح پر ایڈ ہاک ازم نےاپنا کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس او کی بھاگ دوڑ قائم مقام منیجنگ ڈائریکٹر کے ہاتھوں میں ہونے اور حکمران جماعت کی ایل این جی برآمدات میں دلچسپی کی وجہ سے کمپنی شدید بحران کا شکار ہے۔
'کوئی بھی نہیں جانتا کہ دیوالیہ پی ایس او کس طرح ایل این جی برآمد کر سکے گی اور آخر کیوں ڈیفالٹ کرنے والی کنیو ں (آئی پی پیز اور پی آئی اے) کو تیل کی فراہمی جاری رکھی گئی؟'
انہوں نے پوچھا کہ آخر کیوں دوسری آئل مارکیٹنگ کنیا ں (شیل، ٹوٹلم کالٹکس) کم از کم دو ہفتوں کا سٹاک رکھنے کا پابند ہونے کے باوجود ایسا کرنے میں ناکام رہیں؟
انہوں نے بتایا کہ حکومت مقامی ریفائنریوں پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ پی ایس او کو ادھار پر تیل سپلائی کریں۔
'ایسا کرنے سے اگلے کچھ دنوں میں صورتحال عارضی طور پر کچھ بہتر تو ہو جائے گی، تاہم جب تک حکومت 100 ارب روپے کا انتظام نہیں کرتی اور پی ایس او کو واجبات کی ادائیگیاں یقینی نہیں بنائی جاتیں اس وقت تک صورتحال مستحکم نہیں ہو گی۔