ٹوبہ ٹیک سنگھ: اجلاس کے دوران مسلم لیگی ایم این اے اور ایم پی اے آپس میں دست و گریباں،
گالم گلوچ، اسد الرحمٰن کی میاں رفیق کو قتل کی دھمکیاں، ارکان اسمبلی نے بیچ بچاؤکرایا۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ ضلعی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس کے دوران رکن قومی اسمبلی چوہدری اسدالرحمٰن نے غیر پارلیمانی اور ناشائستہ زبان استعمال کر کے میرا استحقاق مجروح کیاہے،جس کے بعد انہیں قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی کاچیئرمین رہنے کا کوئی حق نہیں ہے وزیر اعظم فوری طور پراسے اس عہدہ سے فارغ کر کے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دیں جو اس سارے واقع کی مکمل تحقیق کر کے اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کرے ،جس طرح میرے استحقاق کو مجروح کیا گیااسی طرح آئے روزپارٹی ورکرز،ووٹرز اور افسران کے ساتھ ایسا رویہ قابل مذمت اور پارٹی کی ساکھ کے لئے نقصان دہ ہے،جس طرح آمریت کے مقابلے میں جمہوریت بہترین انتقام ہے اسی طرح میں سمجھتاہوں کہ میرا صبر بھی اسدالرحمن کی زیادتی کا بہترین انتقام ہے ،ان خیالات کا اظہار حکومتی رکن صوبائی اسمبلی میاں محمد رفیق نے ایک پریس کانفرنس کے دورران کیا ،انہوں نے کہا کہ ڈی سی او ، ضلع بھر کے اراکین قومی وصوبائی اسمبلی اورتمام محکموں کے افسران اس واقع کے چشم دید گواہ ہیں کہ میری طرف سے کوئی ایسا جملہ نہیں بولا گیا جس کی وجہ سے کسی کی کوئی دل آزاری ہوئی ہو،اسکے باوجو د بھی اسدالرحمن سے میں نے کہا کہ اگر اسکی کسی بات سے دل آزاری ہوئی ہے تو وہ معذرت خواہ ہیں ،اس کی مزید تصدیق ڈی سی او آفس میں لگے ہوئے کیمرے کی فوٹیج حاصل کر کے بھی کی جاسکتی ہے،جس سے یہ بات مکمل طور پر واضح ہو جائے گی کہ اسدالرحمن نے مجھے کتنی غلیظ گالیاں دیں، کس طر ح میرے اوپر چار مرتبہ حملہ آور ہوااور بار بار مجھے جان سے مار دینے کی دھمکیاں دیتا رہا اجلاس میں موجود لوگوں نے بیچ بچاﺅ کروایا،مجھے اسدالرحمن کی طرف سے ایسی دھمکیاں ملنے کے بعد شدید خطرہ ہے کہ کہیں اب وہ مجھے کوئی نقصان نہ پہنچائے اس لئے مجھے اس سے تحفظ فراہم کیاجائے،اور چوہدری اسدالرحمن کا دماغی علاج بھی کسی ماہر نفسیات سے کروایا جائے۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ ضلعی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس کے دوران رکن قومی اسمبلی چوہدری اسدالرحمٰن نے غیر پارلیمانی اور ناشائستہ زبان استعمال کر کے میرا استحقاق مجروح کیاہے،جس کے بعد انہیں قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی کاچیئرمین رہنے کا کوئی حق نہیں ہے وزیر اعظم فوری طور پراسے اس عہدہ سے فارغ کر کے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دیں جو اس سارے واقع کی مکمل تحقیق کر کے اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کرے ،جس طرح میرے استحقاق کو مجروح کیا گیااسی طرح آئے روزپارٹی ورکرز،ووٹرز اور افسران کے ساتھ ایسا رویہ قابل مذمت اور پارٹی کی ساکھ کے لئے نقصان دہ ہے،جس طرح آمریت کے مقابلے میں جمہوریت بہترین انتقام ہے اسی طرح میں سمجھتاہوں کہ میرا صبر بھی اسدالرحمن کی زیادتی کا بہترین انتقام ہے ،ان خیالات کا اظہار حکومتی رکن صوبائی اسمبلی میاں محمد رفیق نے ایک پریس کانفرنس کے دورران کیا ،انہوں نے کہا کہ ڈی سی او ، ضلع بھر کے اراکین قومی وصوبائی اسمبلی اورتمام محکموں کے افسران اس واقع کے چشم دید گواہ ہیں کہ میری طرف سے کوئی ایسا جملہ نہیں بولا گیا جس کی وجہ سے کسی کی کوئی دل آزاری ہوئی ہو،اسکے باوجو د بھی اسدالرحمن سے میں نے کہا کہ اگر اسکی کسی بات سے دل آزاری ہوئی ہے تو وہ معذرت خواہ ہیں ،اس کی مزید تصدیق ڈی سی او آفس میں لگے ہوئے کیمرے کی فوٹیج حاصل کر کے بھی کی جاسکتی ہے،جس سے یہ بات مکمل طور پر واضح ہو جائے گی کہ اسدالرحمن نے مجھے کتنی غلیظ گالیاں دیں، کس طر ح میرے اوپر چار مرتبہ حملہ آور ہوااور بار بار مجھے جان سے مار دینے کی دھمکیاں دیتا رہا اجلاس میں موجود لوگوں نے بیچ بچاﺅ کروایا،مجھے اسدالرحمن کی طرف سے ایسی دھمکیاں ملنے کے بعد شدید خطرہ ہے کہ کہیں اب وہ مجھے کوئی نقصان نہ پہنچائے اس لئے مجھے اس سے تحفظ فراہم کیاجائے،اور چوہدری اسدالرحمن کا دماغی علاج بھی کسی ماہر نفسیات سے کروایا جائے۔